علامہ اقبال ایک ایسی شخصیت ہے جس کو دنیا شاعر مشرق کے نام سے جانتی ہے۔ دنیا اقبال کے تعارف کی محتاج نہیں ہے، اقبال نے دنیا کے مسلمانوں کو ایک عظیم فکر دی، جس سے مسلمان بیدار ہو گئے، اقبال کے اندر مسلمانوں کے لئے ایک ایسا درد تھا جس نے اقبال کو بے قرار کیا، جس نے اقبال سے سکون چھین لیا، جس نے اقبال سے نالے اگلوائے، اقبال نے پورے مشرق میں خودی و خود اعتمادی، عزت نفس، جہاں بینی، اور جہاں بانی کا ولولہ پیدا کیا، اقبال نے نہ صرف مشرق کو اپنا کھویا ہوا وقار اور لٹی ہوئی آبرو دوبارہ حاصل کرنے کے لئے جھنجھوڑا بلکہ مغرب کے گمراہ کن تعقل اور فتنہ جو تجربہ و مشاہدہ کے سائنٹفک منہاج کو وحی الٰہی اور پیغمبرانہ اسوہ سے مستنیر کر کے انسانیت کے لئے فیض بخش اور حقیقی ارتقاء کا ذریعہ بنانے کی کوشش کی۔
آزادی کسی قوم کا وہ بیش بہا سرمایہ افتخار ہوتا ہے جو اس قوم کی زندگی اور اس کے تابناک مستقبل کا ضامن حیات ہوتا ہے غلام قومیں اور محکوم افراد پر مشتمل معاشرے نہ صرف اصل حیات و ممات سے محروم رہ جاتے ہیں بلکہ زمین پر ایک بوجھ بھی ہوتے ہیں۔ غلامی وہ مرض کہن ہے کہ جو دلوں کو یکسر مردہ کردیتا ہے شاید اسی لئے غلامی کو آزادی میں بدلنے کا زریں نسخہ بتاتے ہوئے علامہ اقبال نے بجا طور پر فرمایاتھا کہ
دل مردہ، دل نہیں ہے، اسے زندہ کردوبارہ!
کہ یہی ہے امتوں کے مرض کہن کا چارہ!