دنیا کا چکمتاستارہ مصور ریاست اسلامی

دنیا کا چکمتاستارہ مصور ریاست اسلامی

شاعر مشرق علامہ محمد اقبال لاہوری
دنیا کا چکمتاستارہ مصور ریاست اسلامی

دنیا کا چکمتاستارہ مصور ریاست اسلامی

شاعر مشرق علامہ محمد اقبال لاہوری

علامہ اقبال رح کا پیغام خودی

علامہ اقبال رح کا پیغام خودی( قیوم نظامی)

آج علامہ اقبال کا یوم ولادت ہے۔ ڈاکٹر جاوید اقبال کی مستند تحقیق کے مطابق وہ 9 نومبر 1877ءکو سیالکوٹ کے لوئر مڈل کلاس کے تاجر شیخ نور محمد کے گھرانے میں پیدا ہوئے۔ علامہ اقبال کے والد کو صوفیاءاور علماءکی محفلوں میں بیٹھنے کا شوق تھا۔ وہ شریعت اور طریقت کے رموز سے آگاہ تھے۔ 

ادامه مطلب ...

اقبال کا فلسفہ خودی اور مرد مومن

اقبال کا فلسفہ خودی اور مرد مومن

خالد جاوید چوہدری

برصغیر پاک و ہند میں جب چاروں طرف غلامی کی تاریکیاں چھانے لگیں، جب رگوں میں زندگی کا خون منجمد ہونے لگا، جب حوصلوں کی چمک ماند پڑنے لگی، آزادی کا تصور رکھنا بھی بغاوت سے تعبیر کیا جانے لگا اور زندگی مردہ دلی بن کر رہ گئی تو فکری بے حسی اور ذہنی پسماندگی کے اس ظلمت کدے میں علامہ اقبال کی شخصیت امید کی روشن کرن کی حیثیت سے نمودار ہوئی۔ آپ سمجھتے تھے کہ آزادی کی نعمت سونے کی طشتری میں سجا کر پیش نہیں کی جاتی۔

  ادامه مطلب ...

اقبال کا تصور مردِ مومن (نطشے سے تقابل)

اقبال کا تصور مردِ مومن (نطشے سے تقابل)
 

علامہ اقبال کے ہاں انسان کامل کے حوالے سے جابجا اشارے ملتے ہیں۔ اسلام نے انسانی کمال اور فضیلت کو تسلیم کیا۔ اور اس کی ذات کو تخلیق اقدار کا سر چشمہ ٹھہرایا۔ چونکہ انسان کائنات ہستی کا بلند ترین نمونہ ہے اس لیے اسے زمین پر نیابت الٰہی کی ذمہ داری سونپی گئی۔ اقبال کا مرد مومن کا تصور بھی اسی اسلامی تصور پر مبنی ہے۔

  ادامه مطلب ...

اقبال کا مرد مومن

اقبال کے افکار میں ”مرد مومن“ یا ”انسان کامل“کا ذکر جا بجا ملتا ہے۔ اس کے لیے وہ ”مرد حق“ ”بندہ آفاقی“ ”بندہ مومن“ ”مرد خدا“ اور اس قسم کی بہت سی اصطلاحات استعمال کرتے ہیں حقیقتاً یہ ایک ہی ہستی کے مختلف نام ہیں جو اقبال کے تصور خودی کا مثالی پیکر ہے۔

نقطہ پرکار حق مرد خدا کا یقیں
اور عالم تمام  وہم و طلسم و مجاز

عالم ہے فقط مومن جانباز کی میراث
مومن نہیں جو صاحب ادراک نہیں ہے

ہاتھ ہے اللہ کا بندہ مومن کا ہاتھ
غالب وکار آفریں، کار کشا، کارساز

کوئی اندازہ کر سکتا ہے اس کے زور بازو کا
نگاہِ مردِ مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں 

ادامه مطلب ...

علامہ اقبال اور فلسفہ خودی

علامہ اقبال اور فلسفہ خودی

علامہ اقبال ایک ایسی شخصیت ہے جس کو دنیا شاعر مشرق کے نام سے جانتی ہے۔ دنیا اقبال کے تعارف کی محتاج نہیں ہے، اقبال نے دنیا کے مسلمانوں کو ایک عظیم فکر دی، جس سے مسلمان بیدار ہو گئے، اقبال کے اندر مسلمانوں کے لئے ایک ایسا درد تھا جس نے اقبال کو بے قرار کیا، جس نے اقبال سے سکون چھین لیا، جس نے اقبال سے نالے اگلوائے، اقبال نے پورے مشرق میں خودی و خود اعتمادی، عزت نفس، جہاں بینی، اور جہاں بانی کا ولولہ پیدا کیا، اقبال نے نہ صرف مشرق کو اپنا کھویا ہوا وقار اور لٹی ہوئی آبرو دوبارہ حاصل کرنے کے لئے جھنجھوڑا بلکہ مغرب کے گمراہ کن تعقل اور فتنہ جو تجربہ و مشاہدہ کے سائنٹفک منہاج کو وحی الٰہی اور پیغمبرانہ اسوہ سے مستنیر کر کے انسانیت کے لئے فیض بخش اور حقیقی ارتقاء کا ذریعہ بنانے کی کوشش کی۔ 

ادامه مطلب ...

علامہ اقبالؒ اور آزادی افکار

علامہ اقبالؒ اور آزادی افکار

پروفیسر ڈاکٹر محمد افضال مالیر کوٹلوی

آزادی کسی قوم کا وہ بیش بہا سرمایہ افتخار ہوتا ہے جو اس قوم کی زندگی اور اس کے تابناک مستقبل کا ضامن حیات ہوتا ہے غلام قومیں اور محکوم افراد پر مشتمل معاشرے نہ صرف اصل حیات و ممات سے محروم رہ جاتے ہیں بلکہ زمین پر ایک بوجھ بھی ہوتے ہیں۔ غلامی وہ مرض کہن ہے کہ جو دلوں کو یکسر مردہ کردیتا ہے شاید اسی لئے غلامی کو آزادی میں بدلنے کا زریں نسخہ بتاتے ہوئے علامہ اقبال نے بجا طور پر فرمایاتھا کہ

دل مردہ، دل نہیں ہے، اسے زندہ کردوبارہ!

کہ یہی ہے امتوں کے مرض کہن کا چارہ!

ادامه مطلب ...

غلامی کے خلاف اقبال کی جدوجہد

غلامی کے خلاف اقبال کی جدوجہد

اقبال عمر بھر غلامی کے خلاف سرگرمِ جہاد رہے۔ اشرف المخلوقات کی حیثیت سے وہ انسان کی عظمت اسی میں پاتے ہیں کہ خدا کے سوا وہ کسی کے سامنے سر نہ جھکائے اورنہ کسی ذہنی و عملی غلامی میں مبتلا ہو۔ چنانچہ ’’پیامِ مشرق‘‘ میں غلامی کے عنوان سے ایک نظم میں وہ غلامی کو قبول کرنے والے اور آزادی جیسی نعمتِ عظمیٰ کو مطلق العنان بادشاہوں کے قدموں میں ڈال دینے والے بے بصر انسانوں کو کتوں سے بھی بدتر قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں نے کسی کتے کو کتے کے آگے سر جھکاتے ہوئے نہیں دیکھا۔

ادامه مطلب ...

اقبال ؒاور قوموں کے عروج وزوال کے اسباب

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اقبال ؒاور قوموں کے عروج وزوال کے اسباب
محمد سجاد شاکری
Email: msshakri@yahoo.com

مقدمہ:
کائنات کا یہ نظام جوایک حکیم وداناخالق کی تصویرکشی ہے،اس عظیم مصورنے جس طرح کامل اورحسین ترین تصویر کی نقاشی کی ہے اسی طرح اس حکیم نے اپنی حکمت بے مثال سے اس نظام کی بقاء واستمرار کے لیے کچھ قواعد وضوابط اوراصول وضع فرمائے ہیں۔

جوخود ذات لم یزل کی زبان میں سنت الٰہی اور فطرت اللہ سے مسمٰی ہے۔اور ان سنن الٰہی سے کائنات کا کوئی بھی ذرہ سرموانحراف نہیں کر سکتا۔(۱)یہ کائناتی ضابطے اورقوانین افراد سے لے کرخاندانوں ،قوموں،ملکوں،تہذیبوں اور حکومتوں تک کے عرو ج وزوال کو شامل ہیں۔
ادامه مطلب ...

پاکستانی اخبارات میں نومبر دسمبر ١٩٧٧ء میں

پاکستانی اخبارات میں نومبر دسمبر ١٩٧٧ء میں
علامہ اقبال پرلکھے جانے والے مقالا ت کی فہرست
سید حسین عارف نقوی
نومبر ١٩٧٧ء میں علامہ اقبال کی ولادت کو سو سال ہوئے تھے اس موقع پر اخبارات نے خصوصی نمبر شائع کیے بلکہ زیادہ تر اخبارت میں سار ے سال علامہ پر مقالات شائع ہو تے رہے زیر نظر فہرست اُن مقالات پر مشتمل ہے جو نومبر دسمبر ١٩٧٧ء میں درج ذیل اخبارات میں شائع ہو ئے :
١۔ روزنامہ نامہ امروزلاہور ٢۔ جسارت کراچی ٣۔ حریت کراچی ٤ زمانہ کوئٹہ ٥۔ مساوات لاہور ٦۔ مشرق لاہور
٧۔ نوائے وقت راولپنڈی ٨۔ وفاق راولپنڈی  ادامه مطلب ...

علامہ اقبال اور ختم نبوت سید نذیر نیازی

علامہ اقبال اور ختم نبوت سید نذیر نیازی

آج سے چند ماہ پہلے جب علامہ اقبال مدظلّہ نے احرار اور قادیان کی باہمی آویزش کے متعلق اپنا مشہور بیان شائع کیا ۱؎ تو اس میں ختم نبوّت کا ذکر کرتے ہوئے یہ بھی فرمایا تھا کہ ندرت تخیّل کے اعتبار سے اس عقیدے کی حیثیت بنی نوع انسان کے افکار و تہذیب و ثقافت کی تاریخ میں اپنی نظیر آپ ہے۔  ادامه مطلب ...

علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ اور مسئلہ ختم ِ نبوت :حقائق کی روشنی میں

مفتی محمد صادق حسین قاسمی کریم نگری  sadiq.taqi@yahoo.com
دانائے راز،شاعر ِ مشرق علامہ اقبالؒ(۱۸۷۷ء۔۱۹۳۸ء)کی شہرۂ آفاق شخصیت کی عظمت صرف اس لئے نہیں ہے کہ آپ ایک بلند پایہ شاعر، اور عظیم فلسفی ،اور مغربی علوم کے شناور تھے،بلکہ آپ کی ذات کو عالم اسلام میں مقبولیت اور خاص وعام میں یکساںجو محبوبیت حاصل ہوئی ہیں  

ادامه مطلب ...

اقبال کا فلسفہ خودی اور بے خودی

اقبال کا فلسفہ خودی اور بے خودی    احسان اللہ ثاقب

ہو زندہ تو ہے فقر بھی شہنشاہی

نہیں ہے سنجر وطغرل سے کم شکوہ فقیر

خودی ہو زندہ تو دریائے بیکراں پایاب

خودی ہو زندہ تو کہسار پرنیاں و حریر

اقبال کے فلسفہ حیات میں تصور خودی کو بنیادی اور مرکزی مقام حاصل ہے۔ خودی اور بے خودی کے بارے میں اقبال کے افکار و نظریات فلسفہ عجم 1908ءاسرار خودی 1915ءاور رموز بے خودی 1918ء میں ملتے ہیں۔   ادامه مطلب ...

دور حاضر میں اقبال کے فلسفہ خودی کی اہمیت

دور حاضر میں  اقبال کے فلسفہ خودی کی اہمیت

فلسفہ خودی درحقیقت اقبال کی  فلاسفی کا بنیادی نقطہ  ہے -  دنیا کے بہت سے محققین  و دانشوروں نے  اقبال کے فلسفہ خودی پر بڑی تفصیل کے ساتھ روشنی ڈالی ہے لیکن یہ فلسفہ اتنا گہرا ہے کہ اب بھی اس  پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ اس کے اندر  پوشیدہ رموزو اسرار کو دور حاضر کے انسان کے لیۓ اجاگر کیا جا سکے -   ادامه مطلب ...

اقبال رح کا فلسفہ خودی اور بیخودی

اقبال رح کا فلسفہ خودی اور بیخودی                غلام عباس مرزا

علامہ اقبال کا نام لیتے ہی جو پہلا خیال ہمارے ذہن میں آتا ہے وہ یہی ہے کہ وہ ایک بہت بڑے شاعر تھے۔ لیکن یہ خیال تب تک نامکمل ہی رہتا ہے جب تک ہم یہ نہیں سوچ لیتے کہ اقبال صرف ایک بڑے شاعر ہی نہیں تھے، بلکہ وہ ایک بہت بڑے مفکر بھی تھے۔ شاعر حساس لوگ ہوتے ہیں۔ جو وہ محسوس کرتے ہیں اسے شاعرانہ فنکاری کے ساتھ بیان کر دیتے ہیں۔   ادامه مطلب ...

علامہ اقبال اور عشقِ حسینؑ

علامہ اقبال اور عشقِ حسینؑ                    علی عامر

شہادت امام حسینؑ کے نئے پہلوؤں پربھرپورتخلیقی اظہار علامہ اقبال کے کلام میں ملتا ہے۔ علامہ اقبال امام حسینؑ سے روشنی لے کر ملت کی شیرازہ بندی کرنا چاہتے تھے۔

غریب وسادہ ورنگین ہے داستان حرم

نہایت اس کی حسینؑ ، ابتدا ہے اسماعیلؑ

صدق خلیل بھی ہے عشق، صبرحسین بھی ہے عشق

معرکہ وجود میں، بدروحنین بھی ہے عشق

ادامه مطلب ...

حکیم الامت علامہ اقبال (رہ) کی کربلا شناسی

حکیم الامت علامہ اقبال (رہ) کی کربلا شناسی     ترتیب و تنظیم: ساجد حسین

یوں تو دنیا بھر میں موجود زبانوں اور مذاہب میں ذکر کربلا و حسین (ع) ابن علی (ع) جلی حروف میں خراج عقیدت کے طور پر ملے گا، لیکن جب برصغیر میں آزادی کی تحریک چلی تو کربل کی روایت اردو شاعری میں پھولی پھلی، مولانا محمد علی جوہر تحریک خلافت کے روح رواں تھے،  انہوں نے اپنی جدوجہد اور شاعری سے ہندوستان کے مسلمانوں کو زبان دی،  ادامه مطلب ...

علامہ محمد اقبال اور پیغام وحدت امت

علامہ محمد اقبال اور پیغام وحدت امت   حافظ شکیل احمد طاہر

’’پیغام وحدت امت‘‘ خالصتاً فکر اسلامی ہے جس پہ کوئی وہم کا گذر بھی نہیں۔ تصورِ اتحادِ امت اسلامی تصور ہے جس کا مرکزی نقطہ انفرادیت کو اجتماعیت میں ضم کرنا ہے۔ حضرت اقبال نے جب یورپی قومیت کا پورے طریقے سے تجزیہ کیا تو وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ قومیت ایک سیاسی نظام کی حیثیت سے غیر انسانی نظام ہے۔  

ادامه مطلب ...

علامہ محمد اقبال اور پیغام وحدت امت

علامہ محمد اقبال اور پیغام وحدت امت

’’پیغام وحدت امت‘‘ خالصتاً فکر اسلامی ہے جس پہ کوئی وہم کا گذر بھی نہیں۔ تصورِ اتحادِ امت اسلامی تصور ہے جس کا مرکزی نقطہ انفرادیت کو اجتماعیت میں ضم کرنا ہے۔ حضرت اقبال نے جب یورپی قومیت کا پورے طریقے سے تجزیہ کیا تو وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ قومیت ایک سیاسی نظام کی حیثیت سے غیر انسانی نظام ہے۔    ادامه مطلب ...

مقامِ مصطفےٰ۔ اقبال کی نظر میں

مقامِ مصطفےٰ۔ اقبال کی نظر میں

ایک مسلمان گھرانے کے چشم و چراغ اور ایک صوفی باپ کے فرزند ارجمند کی حیثیت سے علامہ اقبال کا نبی اکرم سے گہرا قلبی لگاؤ یوں تو ایک فطری بات ہے لیکن جب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ یہ جذبہ نہ صرف ان کی پوری زندگی کو محیط ہے بلکہ ان کی زندگی کا وہ تخلیقی جوہر ہے جو ماہ و سال گزرنے کے ساتھ ساتھ برابر اور متواتر ترقی کرتا چلا گیا۔   ادامه مطلب ...

علامہ اقبال، تصوف اوراولیاء کرام

علامہ اقبال، تصوف اوراولیاء کرام... …ڈاکٹر صفدر محمود

سچی بات ہے کہ میں خود کو اقبالپر لکھنے کا اہل نہیں سمجھتا کیونکہ اقبالکے کلام کی روح کو سمجھنے کے لئے کلاسیکی اردو، عربی، فارسی، ادب اورقرآن حکیم پرگہری نظر، سیرت النبی ، فلسفے اور اسلامی تاریخ کے وسیع مطالعے کی ضرورت ہے۔ اس علمی بیک گراؤنڈ کے بغیر علامہ اقبالپر قلم اٹھانا محض سطحی کارروائی ہوگی۔ اس لئے میری اس تحریر کومحض اقبالسے محبت اورعقیدت کا اظہار سمجھا جائے نہ کہ کوئی علمی کاوش۔

 

ادامه مطلب ...

علامہ محمد اقبال رح اور تصوف

علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ اور تصوف    پروفیسر غلام سرور رانا

9 نومبر : یوم اقبال کے حوالے سے خصوصی تحریر

فقرِ ذوق و شوق تسلیم رضا است

ما امینم ایں متاع مصطفیٰ (ص) است

بقول حضرت قائداعظم رحمۃ اللہ علیہ ’’اقبال مرحوم دور حاضرہ میں اسلام کے بہترین شارح تھے، ان کا نام ہمیشہ زندہ رہے گا، کیونکہ اسلام کے سچے شیدائیوں اور عاشقوں کا نام ابدالاباد تک قائم رہتا ہے، میرے پاس کوئی سلطنت ہوتی اور مجھ سے کہا جاتا کہ اقبال اور سلطنت میں سے کسی ایک کو چن لو تو میں اقبال کو چن لیتا۔ ‘‘  

ادامه مطلب ...

کلام اقبال تاریخی ادوار کے آئینہ میں (حصہ اول )

کلام اقبال تاریخی ادوار کے آئینہ میں (حصہ اول(تحریر : محمودالحق

انسانی زندگی کے ادوار قوس و قزح کے رنگوں کی مانند ترتیب میں ایک کے بعد ایک دوسرا رنگ دکھاتا ہے ۔زندگی کی ترتیب بھی قوس و قزح کے رنگو ں کی طرح بدلتی نہیں ۔ بچپن ، لڑکپن ، ادھیڑ پن اور بڑھاپا۔ ہر انسان میں زندگی کے ادوار اسی ترتیب میں ہیں ۔ ہر رنگ کی اپنی جاذبیت اور خوبصورتی رکھتا ۔   بڑھاپا جوانی میں اچھا نہیں لگتا ۔ 

ادامه مطلب ...

کلام اقبال تاریخی ادوار کے آئینہ میں ( حصہ دوم)

کلام اقبال تاریخی ادوار کے آئینہ میں ( حصہ دوم( تحریر : محمودالحق

شاعری کا تیسرا دور 1908 تا 1923

علامہ صاحب کے شاعری کے تیسرے دور میں گورا راج نے 1911 میں ہندوؤں کی مخالفت کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے تقسیم بنگال کو منسوخ کر دیا ۔ پھر 1913 میں مسجد شہید گنج کانپور کا واقعہ بہت اہمیت کا حامل تھا ۔ جس نے مسلمانوں کو اپنے حقوق کے تحفظ کی تحریک میں بنیادی اور کلیدی کردار ادا کرنے کی طرف پہلا قدم بنا دیا ۔ اور 1914 میں پہلی جنگ عظیم کا آغاز ہوا ۔ جس میں ملت اسلامیہ کے مرکز خلافت عثمانیہ ترکی نے جرمنی اور جاپان کے ساتھ شامل ہوکر دنیا کی اتحادے ممالک کے خلاف صف آرا ہوا ۔ 

ادامه مطلب ...

سیاست دان اقبال رح

سیاست دان اقبال رح   محمد آصف بھلّی

علامہ محمد اقبال بنیادی طور پر ایک شاعر، فلسفی اور مفکر تھے لیکن انہوں نے سیاسیات پر اظہار خیال کے ساتھ ساتھ علمی سیاست میں بھی بھرپور حصہ لیا۔ ایک عالم میں ان کی سیاست اور سیاسی افکار کا تفصیلی جائزہ ہرگز نہیں لیا جا سکتا تاہم چند نمایاں پہلو¶ں کی طرف اشارہ کیا جا سکتا ہے۔   ادامه مطلب ...

علامہ اقبالؒ اور نظام تعلیم کی اسلامی تشکیل

علامہ اقبالؒ اور نظام تعلیم کی اسلامی تشکیل  پروفیسر ظفر حجازی

علامہ اقبال نے مغربی نظام تعلیم کے تحت پرائمری سے لے کر پی ایچ ڈی تک انھی مغربی تعلیم گاہوں میں تعلیم حاصل کی۔ ملکی اور غیرملکی معروف تعلیمی اداروں میں مسلم و غیر مسلم اساتذہ سے حصولِ علم کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ مغرب کا یہ مادی، الحادی اور بے دین نظام تعلیم، بنی نوع انسان کے دینی عقائد اور مروت و اخلاق کے خلاف ہے۔ 

ادامه مطلب ...

اقبال کی قرآن فہمی پہلی قسط

اقبال کی قرآن فہمی پہلی قسط میاں محمد سعید شاد

اقبالؒ کی شاعری دراصل قرآن و سنت کی ترجمانی ہے۔ چند مثالیں ملاحظہ ہوں۔ پہلے قرآنی آیت کا ترجمہ ہے۔ اسکے نیچے اقبال کے اشعار ہیں۔

القرآن سورہ محمد (آیت 38) ترجمہ: ”ہاں تم ہی وہ لوگ ہو جنہیں دعوت دی جاتی ہے کہ اپنے مال خرچ کرو اللہ کی راہ میں پس تم میں سے کچھ بخل کرنے لگتے ہیں اور جو شخص بخل کرتا ہے تو وہ اپنی ذات سے بخل کر رہا ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ تو غنی ہے (کسی کا محتاج نہیں) بلکہ تم اسکے محتاج ہو اور اگر تم روگردانی کرو گے تو اس سعادت سے محروم کر دئیے جا گے اور تمہارے عوض وہ دوسری قوم لے آئےگا پھر وہ تم جیسے نہ ہونگے

ادامه مطلب ...

اقبال کی قرآن فہمی دوسری قسط

اقبال کی قرآن فہمی دوسری قسط میاں محمد سعید شاد

کچھ دنوں کے بعد ڈاکٹر اقبالؒ صاحب نابینا صاحب کے علاج سے اچھے ہو گئے اور اپنی صحت یابی کے بعد دلی میں حکیم صاحب کے پاس بطور اظہار تشکریہ دو اشعار بھیج دئیے۔ ان شعروں نے اس شاہکار علاج کو زندہ جاوید بنا دیا ....

ہے دو روحوں کا نشیمن یہ تن خاکی مرا         ایک میں ہے سوزومستی، ایک میں ہے تاب و تب

ایک جو اللہ نے بخشی مجھے صبح ازل                  دوسری وہ آپ کی بھیجی ہوئی ”روح الذہب

ادامه مطلب ...

اقبال کی قرآن فہمی آخری قسط

امیرشریعت سیّد عطا ء اللہ شاہ بخاری اورعلامہ محمد اقبال کے باہم تعلقات تاریخ کے سینہ پر ثبت ہیں،لیکن ہمارے مصنفین کی ذاتی پسندوناپسند نے اِن شخصیات کی تعلق داری اوردوستی کے واقعات پر پردہ ڈال رکھا ہے۔وگرنہ اِن حضرات کی آپس کی قربت اِتنی نمایاں تھی کہ جانبدارقلم کاروں کی دیدہ ودانستہ سینہ زوریوں کے باوجودآج بھی اِن کے دوستانہ مراسم لوحِ تاریخ پر جگمگاتے نظر آتے ہیں۔

ادامه مطلب ...

اقبال کا ذہنی و فکری ارتقاء


علامہ اقبال

شاعری کی ابتداء:اقبال کی شاعری پر اظہار خیال کرنے والے مفکرین اس بات پر متفق ہیں کہ ان کی شاعری کا آغاز اسی وقت وہ گیا جب وہ ابھی سکول کے طالب علم تھے اس سلسلے میں شیخ عبدالقادر کہتے ہیں،”‌ جب وہ سکول میں پڑھتے تھے اس وقت سے ہی ان کی زبان سے کلام موزوں نکلنے لگا تھا-“ 

ادامه مطلب ...