دنیا کا چکمتاستارہ مصور ریاست اسلامی

دنیا کا چکمتاستارہ مصور ریاست اسلامی

شاعر مشرق علامہ محمد اقبال لاہوری
دنیا کا چکمتاستارہ مصور ریاست اسلامی

دنیا کا چکمتاستارہ مصور ریاست اسلامی

شاعر مشرق علامہ محمد اقبال لاہوری

علامہ اقبال اور کشمیر

علامہ اقبال اور کشمیر

نصر ملک  ۔ کوپن ہیگن ۔ ٖ ڈنمارک ۔  

 حضرت علامہ اقبال علیہ رحمتہ کا تعلق محض اس لیے کشمیر سے نہیں تھا کہ خطہ کشمیر، ارض خداوندی  پر ایک جنت نظیر وادی ہے، نہیں ایسا نہیں!، علامہ اقبال کے اجداد بذات کشمیری تھے اور یوں اُن کی رگوں میں رواں رہنے والا خون خالص کشمیری ہی تھا ۔ کشمیر سے اپنے تعلق پر اقبال ہمیشہ فخر کرتے اور کشمیرسے جدائی کا احساس رکھتے تھے ، وہ خود کہتےہیں

کشمیر کا چمن جو مجھے دلپذیر ہے

اس باغِ جان فزا کا یہ بلبل آسیر ہے

ورثے میں ہم کو آئی ہے آدم کی جائیداد

جو ہے وطن ہمارا وہ جنت نظیر ہے

موتی عدن سے لعل ہوا ہے یمن سے دور

یانافۂ غزال ہوا ہے ختن سے دور

ہندوستان میں آئے ہیں کشمیر چھوڑ کر 

بلبل نے آشیانہ بنایا چمن سے دور

ادامه مطلب ...

مقام زن از نظر علامہ

علامہ اقبال کی نظر میں عورت کا مقام

جب ہم فرائض کی بجا آوری کا بغور مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں مرد وعورت  دونوں کے فرائض میں نمایاں فرق نظر آتا ہے ،قدرت نے مرد کو ایسی قوتیں عطا کی ہیں جن کے ذریعہ وہ باآسانی فکر معاش کا فریضہ انجام دیتا ہےاور اس نے عورت کو بھی ایسی طاقتیں ودیعت کی ہیں جن کے ذریعہ وہ تمام تدبیر منزل کے فریضہ کا حق ادا کرتی ہے ،جب تک مرد وزن اپنے اپنے فرائض دیانت داری سے ادا کرتے ہیں تو انسانی معاشرے کے دونوں حصے یعنی مردوزن میں  حسن معاشرت اور انسانی قدریں ارتقا ٔ پذیر رہتی ہیں لیکن جب مردوعورت دونوں اعتدال وتوازن برقرار نہیں رکھتے، تو دونوں ایک دوسرے سے فرار کی راہ تلاش کرنے میں اپنا سکون سمجھتے ہیں۔

ادامه مطلب ...

پردہ آخر کس سے ہو

پردہ آخر کس سے ہو

اسی معنی میں بانگ درا میں کہتے ہیں

شیخ صاحب بھی تو پردے کے کوئی حامی نہیں
مفت میں کالج کے لڑکے ان سے بد ظن ہو گئے !
وعظ میں فرما دیا کل آپ نے یہ صاف صاف
پردہ آخر کس سے ہو جب مرد ہی زن ہو گئے؟ 

تعلیم نسواں ا ور اقبال

تعلیم نسواں ا ور اقبال
پروفیسر مظفر حنفی

کلام اقبال‘ کی پہلو داری اور ہمہ جہتی کا زمانہ قائل۔ اس طرح ان کے افکارو نظریات میں بھی بڑی رنگارنگی ہے۔ ان خیالات سے ہرشخص کا صدفی صد متفق الرائے ہونا ضروری نہیں ہے لیکن یہ بھی مناسب نہیں ہے کہ اقبال کی شاعری یاان کے جن افکار سے ہمیں اتفاق نہ ہو ان کو بالکل رد کردیں یا پھر انہیں اپنی پسند کے مطابق ڈھالنے کے لئے غلط تاویلیں اور دوراز کا ردلیلیں پیش کرنے لگیں۔ مثلاً مذہب اور سیاست کی وحدت پر علامہ کا اصرار، جمہوریت قوم اور وطن کے بارے میں عام مروجہ نظریات سے بالکل مختلف ان کا انداز فکر نیز عورت اور تعلیم نسواں سے متعلق اقبال کا منفرد تصور اگر عہد حاضر کے بعض ناقدین کی ذاتی پسند اور معیارات کاساتھ نہیں دیتے تو ان سے اقبال کے کلام اور افکار کی اہمیت و افادیت میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔

ادامه مطلب ...

عورت علامہ اقبال رح کی نظر میں

 عورت علامہ اقبال رح کی نظر میں

عورت کے بارے میں اقبال کا نظریہ بالکل اسلامی تعلیمات کے مطابق ہے وہ عورت کے لئے وہی طرز زندگی پسند کرتے ہیں جو اسلام کے ابتدائی دور میں تھا کہ مروجہ برقعے کے بغیر بھی وہ شرعی پردے کے اہتمام اور شرم و حیا اور عفت و عصمت کے پورے احساس کے ساتھ زندگی کی تما م سرگرمیوں میں پوری طرح حصہ لیتی ہیں۔ اس لئے طرابلس کی جنگ میں ایک لڑکی فاطمہ بنت عبداللہ غازیوں کو پانی پلاتے ہوئے شہید ہوگئی تو اس واقعہ سے وہ اتنے متاثر ہوئے کہ انہوں نے اسی لڑکی کے نام کوہی عنوان بنا کر اپنی مشہو ر نظم لکھی ۔

ادامه مطلب ...

علامہ اقبال اور عشق رسول ﷺ

علامہ اقبال اور عشق رسول ﷺ

ڈاکٹر محمد طاہر القادری

قوت عشق سے ہر پست کو بالا کر دے

دہر میں اسم ِ محمد سے اجالا کر دے

صوفیا کی تعلیم اور ان کا فکر عشق رسالت مآب صل اللہ علیہ و آلہ وسلم سے کس قدر لبریز ہے کسی بھی اہل علم پر مخفی نہیں۔ عشقِ مصطفےٰ صل اللہ علیہ و آلہ وسلم سے لبریز اسی فکر کی نمائندگی کرتے ہوئے علامہ اقبال فرماتے ہیں

ہر کہ عشقِ مصطفےٰ سامانِ اوست

بحر و بردر گوشہ دامانِ اوست

ایک اور مقام پر بارگاہ رسالت مآب صل اللہ علیہ و آلہ وسلم میں اس طرح عرض پرداز ہیں کہ عشق و مستی کے ہزاروں قلزم ایک شعر میں محصور نظر آتے ہیں۔

ادامه مطلب ...

علامہ اقبال اور عشق رسول ﷺ

مثلِ بو قید ہے غنچے میں ، پریشاں ہو جا

رخت بردوش ہے ہوائے چمنستاں ہو جا

ہے تنک مایہ ، توذری سے بیاباں ہو جا

نغمہ موج سے ہنگامہ طوفاں ہو جا

قوت عشق سے ہر پست کو بالا کر دے

دہر میں اسم ِ محمد سے اجالا کر دے

عشق وہ والہانہ جذبہ ہے جو حضرت انسان کو دوسرے اقوام سے ممتاز کرتی ہے۔ یہ جذبہ بناوٹ، عیاری، امید ( معشوق سے کچھ حاصل کرنے کی) ۔ لالچ سے ماورا ہوتی ہے۔ یہ جذبہ انسان کو ایک جست میں اس بلندی اور آفاقیت تک لے جاتی ہے۔جس کا ہم خیال بھی نہیں کر سکتے ۔ اس قوت سے یقین و ایمان میں پختگی آتی ہے۔ اور اسی جذبہ کے تحت ایمان بل غیب پر یقین آجاتا ہے۔

ادامه مطلب ...

علامہ اقبال اور مدحت رسول ص

علامہ اقبال اور مدحت رسول ص

شریف بقاء

علامہ اقبالؒ نہ صرف بلند پایہ مفکر اور عظیم المرتبت شاعر تھے بلکہ وہ بہت بڑے عاشق رسول بھی تھے۔ ان کی منظومات،خطوط اور دیگر نثر پارے اس امر کے شاہد ہیں کہ انہیں حبیب خدا اور محبوب کبریا حضرت محمد مصطفےٰ کی ذات و صفات مجموعہ کمالات سے بے پناہ محبت تھی۔ وہ ہادی¿ کامل کا نام مبارک سنتے ہی آبدیدہ ہو جاتے تھے۔ان کے جذبہ¿ عشق رسول کا بنیاد محض اعتقادی نہیں تھا بلکہ یہ فکری بھی تھی۔انہوں نے رسولِ کریم کے سواحِ حیات کا بغور مطالعہ کیا تھا جس کی بنا پر انکے موروثی عشقِ رسول میں بہت زیادہ پختگی اور وارفتگی کی مثال پیدا ہوگئی تھی۔ قدیم عرب کے غیر متمدن ماحول میں پرورش پاکر امین و صادق کا لقب پانا اور ماحول کی کثافتوں کو چند سالوں میں روحانی اور انسانی اقدار کی لطافتوں میں ہمیشہ ہمیشہ کیلئے تبدیل کردینا کوئی معمولی معجزہ نہیں تھا۔

ادامه مطلب ...

علامہ اقبال اور عشق رسول ﷺ

علامہ اقبال اور عشق رسول ﷺ

علامہ اقبال علیہ الرحمہ کا مدار فکر اور معیار تمدن ہمیشہ اسوہ حسنہ رہا۔ ان کا کاسۂ سرعلم سے پر رہا اور کاسہ دل عشق سے معمور رہا۔ علم وہ نہیں جو سوز دماغ ہے بلکہ جوسوز جگر ہے اور عشق وہ نہیں جو بوالہوسوں کاشعار ہے بلکہ جو یزداں شکار ہے۔ علم سے انہوں نے راستہ معلوم کیا اور عشق سے منزل کو پایا۔ بیکن نے سچ کہا ہے کہ فلسفے کا تھوڑا علم انسان کو خدا سے بیزار اور گہرا علم خدا کا پرستار بنادیتا ہے اور اقبال علیہ الرحمہ بلاشبہ فلاسفے کے گہرے عالم تھے۔ وہ اتنی گہرائی میں اتر کر عشق رسول کے موتی چن کر باہرلائے اور انہیں اپنے دامن میں سجاکر پوری دنیا کو دعوت نظارہ دی اور بڑی بلند آہنگی اور خود اعتمادی سے کہا۔ اے منطق و کلام کے متوالو! اس کلام کو پڑھو جو امی نبیﷺ پر اترا ہے۔ شاید تمہارا کام بن جائے۔ اے افلاطون اور ارسطو کے شیدائیوں! ان کی بارگاہ میں پہنچ کر کچھ سیکھو جن کے ہاتھوں نے تختی کو چھوا اور نہ ان کی انگلیوں نے کبھی قلم پکڑا۔ لیکن لوح و قلم کے سارے رازان پر منکشف ہوگئے۔

(روزنامہ نوائے وقت 21 اپریل 1994)

ادامه مطلب ...