دنیا کا چکمتاستارہ مصور ریاست اسلامی

دنیا کا چکمتاستارہ مصور ریاست اسلامی

شاعر مشرق علامہ محمد اقبال لاہوری
دنیا کا چکمتاستارہ مصور ریاست اسلامی

دنیا کا چکمتاستارہ مصور ریاست اسلامی

شاعر مشرق علامہ محمد اقبال لاہوری

اقبال کا فلسفہ خودی اور بے خودی

اقبال کا فلسفہ خودی اور بے خودی    احسان اللہ ثاقب

ہو زندہ تو ہے فقر بھی شہنشاہی

نہیں ہے سنجر وطغرل سے کم شکوہ فقیر

خودی ہو زندہ تو دریائے بیکراں پایاب

خودی ہو زندہ تو کہسار پرنیاں و حریر

اقبال کے فلسفہ حیات میں تصور خودی کو بنیادی اور مرکزی مقام حاصل ہے۔ خودی اور بے خودی کے بارے میں اقبال کے افکار و نظریات فلسفہ عجم 1908ءاسرار خودی 1915ءاور رموز بے خودی 1918ء میں ملتے ہیں۔   ادامه مطلب ...

دور حاضر میں اقبال کے فلسفہ خودی کی اہمیت

دور حاضر میں  اقبال کے فلسفہ خودی کی اہمیت

فلسفہ خودی درحقیقت اقبال کی  فلاسفی کا بنیادی نقطہ  ہے -  دنیا کے بہت سے محققین  و دانشوروں نے  اقبال کے فلسفہ خودی پر بڑی تفصیل کے ساتھ روشنی ڈالی ہے لیکن یہ فلسفہ اتنا گہرا ہے کہ اب بھی اس  پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ اس کے اندر  پوشیدہ رموزو اسرار کو دور حاضر کے انسان کے لیۓ اجاگر کیا جا سکے -   ادامه مطلب ...

اقبال رح کا فلسفہ خودی اور بیخودی

اقبال رح کا فلسفہ خودی اور بیخودی                غلام عباس مرزا

علامہ اقبال کا نام لیتے ہی جو پہلا خیال ہمارے ذہن میں آتا ہے وہ یہی ہے کہ وہ ایک بہت بڑے شاعر تھے۔ لیکن یہ خیال تب تک نامکمل ہی رہتا ہے جب تک ہم یہ نہیں سوچ لیتے کہ اقبال صرف ایک بڑے شاعر ہی نہیں تھے، بلکہ وہ ایک بہت بڑے مفکر بھی تھے۔ شاعر حساس لوگ ہوتے ہیں۔ جو وہ محسوس کرتے ہیں اسے شاعرانہ فنکاری کے ساتھ بیان کر دیتے ہیں۔   ادامه مطلب ...