دنیا کا چکمتاستارہ مصور ریاست اسلامی

دنیا کا چکمتاستارہ مصور ریاست اسلامی

شاعر مشرق علامہ محمد اقبال لاہوری
دنیا کا چکمتاستارہ مصور ریاست اسلامی

دنیا کا چکمتاستارہ مصور ریاست اسلامی

شاعر مشرق علامہ محمد اقبال لاہوری

دور حاضر میں اقبال کے فلسفہ خودی کی اہمیت

دور حاضر میں  اقبال کے فلسفہ خودی کی اہمیت

فلسفہ خودی درحقیقت اقبال کی  فلاسفی کا بنیادی نقطہ  ہے -  دنیا کے بہت سے محققین  و دانشوروں نے  اقبال کے فلسفہ خودی پر بڑی تفصیل کے ساتھ روشنی ڈالی ہے لیکن یہ فلسفہ اتنا گہرا ہے کہ اب بھی اس  پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ اس کے اندر  پوشیدہ رموزو اسرار کو دور حاضر کے انسان کے لیۓ اجاگر کیا جا سکے -   اس  تحریر میں مصنف نے اقبال کے فلسفہ خودی کو دور حاضر کی ضروریات  کی روشنی میں بیان کرتے ہوۓ  آج  کی مادی دنیا میں انسان کے حقیقی وقار کو حاصل کرنے کی اہمیت پر زور دیا  ہے -  

 

شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کے پیغام و فکر کا مرکز ان  کا  " فلسفہ خودی " ہے  -

 

اقبال کے پیغام اور فکر کا مرکزی نقطہ ان کا تصور " خودی  " ہے- یہ وہی تصور خودی ہے کہ جس نے اقبال کی شخصیت کو بقاء دوام بخشا اور ملت اسلامیہ کا عروج  اسی میں مضمر ہے  -

 

بقول اقبال !

 

خودی کے ساز سے ہے عمر جاوداں کا چراغ

 

خودی کے سوز سے روشن ہیں امتوں کے چراغ

 

خودی کیا ہے ؟

 

 خودی  درحقیقت خود سے آگاہی ہے -  اقبال کے  اس پیغام کی اصل حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے کہ

 

مَنْ عَرَفَ نَفْسَه فَقَدْ عَرَفَ رَبَّه.

 

’’جس نے اپنے آپ کو پہچان لیا- اس نے اپنے رب کو پہچان لیا‘‘-

 

گویا خودی کا یہ تصور خود شناسی سے شروع ہوکر بندے کو خدا شناسی تک لے جاتا ہے اور اس سفر میں بندہ کو بقاء و دوام تب نصیب ہوتا ہے کہ جب بندہ اپنی خودی کی حقیقت کو پہچان کر خود اپنی ہی خودی میں گم ہونے کی بجائے اپنی خودی کو خدا شناسی میں گم کردیتا ہے تب بندہ مقام فنا سے مقام بقا پر فائز ہوجاتا ہے - یعنی انسان کا شعوری سفر اپنے احساس نفس سے اپنی معرفت اور پہچان کی حقیقت کے ساتھ جتنا آگے بڑھے گا اسے اتنا ہی اپنے رب کی معرفت حاصل ہوگی انسان جتنا اپنی ذات پر غور کرتا ہے، اپنی حقیقت کو پہچانتا ہے اتنا ہی اسے اپنے رب کی معرفت حاصل ہوتی ہے اور یہ معرفت اس کو رب کی محبت میں فنایت پر مجبور کرتی ہے گویا جب بندہ اپنی خودی کو پہچانتا ہے تو وہ اس نتیجے پر پہنچتا کہ حقیقت میں وہ کیا ہے ایسے میں پھر وہ یہ کہنے پر مجبور ہوجاتا ہے -

 

http://www.tebyan.net/index.aspx?pid=197196

 

نظرات 0 + ارسال نظر
برای نمایش آواتار خود در این وبلاگ در سایت Gravatar.com ثبت نام کنید. (راهنما)
ایمیل شما بعد از ثبت نمایش داده نخواهد شد