دنیا کا چکمتاستارہ مصور ریاست اسلامی

دنیا کا چکمتاستارہ مصور ریاست اسلامی

شاعر مشرق علامہ محمد اقبال لاہوری
دنیا کا چکمتاستارہ مصور ریاست اسلامی

دنیا کا چکمتاستارہ مصور ریاست اسلامی

شاعر مشرق علامہ محمد اقبال لاہوری

اقبال شناسی یا اقبال تراشی؟ ۳

جہاں تک خطبات کے بعد اقبال کی طرف سے مختلف موضوعات پر اپنے موقف سے مفروضہ رجوع یا اس پرنظرثانی کا تعلق ہے، خرم علی شفیق نے مرزا منور، خالد جامعی، علامہ ندوی (یا چلیے ان کے راوی ڈاکٹر غلام محمد) وغیرہم کے مفروضات و دعاوی کا بڑی خوبی سے سدباب کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ خطبات کے بین الاقوامی ایڈیشن کے لیے متن کو اقبال نے خود حتمی شکل دی اور یہ ایڈیشن 1934 میں شائع ہوا۔ "


اگر رجوع وغیرہ کیا ہوتا تو اچھا موقع تھا کہ متن میں تبدیلی کرتے۔ انہوں نے لفظی ترامیم کے سوا کوئی تبدیلی نہ کی۔" اس سلسلے میں علامہ ندوی سے منسوب ایک بیان پر جس کا تعلق اقبال کے چھٹے خطبے میں شاہ ولی اﷲکی "حجتہ اﷲ البالغہ" سے ایک عبارت کا حوالہ دینے سے ہے، خرم علی شفیق نے خاصی قائل کن بحث کی ہے۔ ان کے پیش کیے ہوے حقائق کا اطلاق اسی عبارت کے سلسلے میں سہیل عمر کے اس موقف پر بھی ہوتا ہے جو ان کی کتاب "خطبات اقبال نئے تناظر میں" کے ضمیمہ 3 کے طور پر شامل مضمون "سزا یا ناسزا" میں سامنے آتا ہے۔اس مضمون کے بارے میں قدرے تفصیل سے آگے بات ہوگی۔

لیکن ان تحریروں سے جن کے اقتباسات اوپر پیش کیے گئے، اس سوال کا کوئی واضح جواب نہیں ملتا کہ جب اقبال کے بے شمار پڑھنے والوں کو خطبات اور شاعری میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا یا ایک کو دوسرے پر فوقیت دینا ضروری محسوس نہیں ہوتا تو پھر اکیڈمی کے کارپردازان کو اس سلسلے میں بے تابی کیوں ہے۔غور کرنے پر یہ اندازہ کرنا ممکن ہے کہ خطبات میں اقبال کا اختیارکردہ موقف بیشتر مقامات پر ان حضرات کے سیاسی خیالات سے اسی طرح متصادم ہے جس طرح مذہب کی اس مخصوص ("روایتی")تعبیر سے جس پر یہ حضرات عقیدہ رکھتے ہیں۔ان محترم ومقتدر ہستیوں کا سیاسی اور مذہبی نقطۂ نظر اپنی جگہ، لیکن اس سے یہ کیونکر لازم آیا کہ اقبال کے فکری اور فنی سرمائے کو صرف و محض اسی نقطۂ نظر سے دیکھا جائے اور جہاں کہیں دونوں میں اختلاف پایا جائے وہاں یا تو کسی تاویل کی مدد سے اقبال کے نقطۂ نظر کو جوں توں قابل قبول بنایا جائے (یعنی تطبیق پیدا کرنے کی کوشش کی جائے) یا جہاں ایسا کرنا ممکن نہ دکھائی دے وہاں کسی اور ترکیب سے اقبال اکیڈمی کے موقف کو اقبال کے موقف پر فوقیت دی جائے؟

نظرات 0 + ارسال نظر
برای نمایش آواتار خود در این وبلاگ در سایت Gravatar.com ثبت نام کنید. (راهنما)
ایمیل شما بعد از ثبت نمایش داده نخواهد شد